ہمارے قومی لیڈروں کا چاہے وہ سیکولر پارٹیوں کے ہوں یا فرقہ پرست تنظیموں کے ، المیہ یہی ہے کہ وہ جب مسلمانوں کے درمیان آتے ہیں تو ان کی تعریف و توصیف میں رطب السان ہو جاتے ہیں ، مگر جب وہ ہندووں کے درمیان جاتے ہیں تو وہاں وہ مسلمانوں کو بالکل بھول جاتے ہیں ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دونوں بڑے فرقوں کے درمیان فاصلے بڑھ جاتے ہیں ، مگر وہ اپنے سیاسی مفادات اور ووٹ کے لئے دونوں فرقوں کا استحصال کرتے رہتے ہیں ۔ فرقہ پرستی ہو یا مختلف فرقوں کے درمیان جذباتی ہم آ ہنگی ، ضرورت کے مطابق وہ دونوں کے وصاف اور شارح بن کر اپنا الو سیدھا کر لیتے ہیں اور عوام کے حصے میں تالیاں بجانے کے سوا اور کچھ نہیں آتا ۔
محمد علم اللہ
0 تبصرہ جات:
ایک تبصرہ شائع کریں