میری کتاب(مسلم مجلس مشاورت ، ایک مختصر تاریخ : از محمد علم اللہ ) پر ماہنامہ’’ معارف ‘‘ اعظم گڈھ کا تبصرہ بہرحال میرے لئے سند کا درجہ رکھتا ہے ۔ تبصرہ نگار کا نام نہیں دیا ہے ، لیکن تبصرہ کے نیچے ع ص لکھا ہے ، یعنی محترم جناب عمیر الصدیق ندوی صاحب نے یہ تبصرہ کیا ہے ۔ میری کبھی ان سے نہ بات ہوئی اور نہ ملاقات ،مگر عمر کے تعلق سے ان کے اندازہ سے مجھے حیرانی ہوئی ۔بہرحال میں ان کا شکر گذار ہوں کہ انھوں نے کتاب پڑھی اور تبصرہ بھی کیا ۔ جزاکم اللہ احسن ۔
کتنے ہی خیالات جگنووں کی طرح دماغ کی تاریکیوں میں آتے ہیں ،جگمگاتے ہیں،مگر پھر فوراً بجھ جاتے ہیں۔ میں انھیں پکڑنے کے کئی کوشش کرتا ہوں۔ان میں سے کبھی کوئی جگنو ہاتھ آیا تو آیا۔نہیں تو یہ عمل رات بھر جاری رہتا ہے۔صبح کے اجالے میں جب یہی جگنو تتلی بن جاتے ہیں تو اور زیادہ دلفریب لگتے ہیں۔ میں بے اختیار اپنی ہتھیلیاں ان کے آگے پسار دیتا ہوں، لیکن تب بھی کوئی تتلی کہاں میری ہتھیلی پر آکر بیٹھتی ہے۔ کاش!تاریک شب اور دراز ہو جائے،تاکہ میں کسی جگنو جیسے جگمگاتے خیال کو گرفت میں لاسکوں ۔
0 تبصرہ جات:
ایک تبصرہ شائع کریں