ملت ٹائمز اور ان کے با ہمت کارکنا ن کو سلام
محمد علم اللہ
ادھر گذشتہ کئی دنوں سے یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ کچھ لوگ معروف نیوز پورٹل "ملت ٹائمز "کے خلاف اپنی ہرزہ سرائی اور زہر افشانیوں کا سلسلہ دراز کئے ہوئے ہیں ۔ دراصل یہی وہ لوگ ہیں جو جمہوریت ،اظہار رائے ، بولنے اور سوال کرنے کی آزادی پر پابندی لگا کر صحافت اور قلم کا گلا گھوٹنا چاہتے ہیں۔
برسوں سے انھوں نے یہی کام کیا ہے حق کی آواز کو مارنے اور سچ کی آواز کو دبانے کا ۔ انھیں لوگوں نے قوم کو تھپکی دے دے کر سلانے ، اپنے جھوٹے ، فرضی ،جذباتی اور خود ساختہ دین کے ذریعہ لوگوں کو حقیقت سے منحرف اورگمراہ کرنے کا کام کیا ہے تاکہ ان کی اپنی روزی روٹی اور دوکان چلتی رہے ۔
چونکہ اب ان کی دال گل نہیں رہی ہے ۔اور چند با حوصلہ اور باضمیر نوجوانوں نے ان کی چودھراہٹ اور خود ساختگی کو چیلنج کر دیا ہے تو ان کی نیندیں حرام ہو گئی ہیں اور ملت کے نام پر ضمیر فروشی اور سودا بازی کرنے والے افراد اس کو برداشت نہیں کر پارہے ہیں ۔
اس لئے وہ اپنے حوارئین اور لاو لشکر کے ساتھ ان باضمیر اور باحوصلہ حق و سچ گو صحافیوں اور قلم کاروں کے خلاف پل پڑے ہیں ۔ ایسے افراد جان لیں کہ ان کی ایسی گھٹیا حرکتیں اب چلنے والی نہیں ، اب عوام بھی بیدار ہو رہی ہے اور لوگوں کو حق اور سچ کا پتہ چلنے لگا ہے اور اسی لئے یہ بہروپیے تلملا رہے ہیں ، بقولِ حبیب جالب :
میرے ہاتھوں میں قلم ہے ، میرے ذہن میں اُجالا
مجھُے کیا دبا سکے گا ، کوئی نفرتوں کا پالا
مجھُے فکرِ امنِ عالم ، تجھُے اپنی ذات کا غم
میں طلوع ہو رہا ہوں ، توُ غروب ہونے والا
میں "ملت ٹائمز"اور ان کے با حوصلہ کارکنان کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے تمام تر نا مساعد حالات کے باوجود قلم کی حرمت کو زندہ کرنے کا کام کیا ہے ۔
0 تبصرہ جات:
ایک تبصرہ شائع کریں