جمعرات، 26 اپریل، 2018

کیا ناچ گانا ہی محض سنیما

کیا  ناچ گانا ہی محض سنیما ہے ؟ 
محمد علم اللہ 
عقل پر تعصب کا پردہ پڑ جائے تو حقیقت نظر آنی بند ہو جاتی ہے اور اگر اس پر کم علمی کا بھی ایک پردہ چڑھا دیا جائے تو کچھ بھی دکھائی دینا نا ممکن ہے۔ خیر سنیما کو بطور میڈیم استعمال کرنے کی ضرورت پر میری فیس بک پوسٹ سے دوست خوب نالاں ہوئے۔ اس سلسلہ میں جو تبصرے آئے ہیں ان میں کچھ مناسب سوالات کی وضاحت کر دینا مناسب ہے باقی تبصرے چونکہ صرف مخالفت برائے مخالفت کی خاطر ہیں اس لئے ان پر کان دھرنے سے کوئی فائدہ نہیں۔ 
مبصرین کی اکثریت نے پوچھا ہے کہ ایسی کوئی ایک فلم بتائیے جس نے مسلمانوں کے بارے میں مثبت نظریہ قائم کیا ہو۔ فاضل معترضین نے میری پوسٹ کو غور سے پڑھا ہوتا تو یہ سوال اٹھاتے ہی نہیں۔ میرا سارا رونا ہی یہ ہے کہ فلموں کو مسلمانوں نے بطور میڈیم استعمال نہیں کیا۔ اگر سنیما کو اپنایا ہوتا تو رونا اور شکایت ہی کس بات کی تھی؟۔
مبصرین فرماتے ہیں کہ گانے بجانے اور ناچ گانے کا نام ہی فلم ہوتا ہے۔ ان اصحاب سے میری پھر گذارش ہے کہ صرف ممبئی کی نیلی پیلی فلموں میں ہی گم نہ رہیں اور جان لیں کہ دنیا بھر میں سنیما سنجیدہ اور حساس موضوعات پر فنی باریکیوں کے ساتھ پیغام رسانی کا ذریعہ بن رہا ہے۔ کبھی وقت ملے تو پولینڈ، جرمن اور اطالوی فلموں کے بارے میں گوگل کر لیں۔ 
جن بھائیوں نے پوچھا ہے کہ دنیا میں کون کون سے سنجیدہ موضوعات پر فلمیں بنی ہیں۔ ان کو پوری فہرست گناؤں تو ان صفحات پر ممکن نہیں بس اتنا سن لیجئے کہ ہولوکاسٹ پر اب تک تقریبا 160 بڑی فلمیں بن چکی ہیں۔ ایسے ہی دوسری جنگ عظیم پر 300 سے زیادہ بڑی فلمیں بنی ہیں۔ ان فلموں نے یہودیوں کے ساتھ مبینہ ظلم و زیادتی کا نظریہ ذہنوں میں نقش کرکے رکھ دیا۔ خود اپنے ملک میں تقسیم کے درد اور حالات پر ایم ایس ستھیو کی فلم گرم ہوا دیکھ لیجئے،تقسیم بنگال کے بعد کے انسانی المیے پر رتوک گھٹک کی میگھے ڈھاکا تارا پر نظر ڈال لیجئے، 1984 کے سکھ مخالف فسادات پر 31 اکتوبر نام کی فلم کے بارے میں پڑھ لیجئے، یہودیوں کی مبینہ مظلومیت پر فڈلر آن دی روف اور لائف از بیوٹی فُل کو دیکھ کر فیصلہ کر لیجئے۔ سنیما نے انسانی زندگی کے آلام کو جتنا دنیا تک پہچایا ہے اتنا تو کسی دوسرے میڈیم نے پہچایا ہی نہیں۔ کیا آپ کو حیرت نہیں کہ جنگ ویتنام پر 80 بڑی فلمیں بنیں۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت کی مبینہ ظالم حکومت پر اوسامہ جیسی عالمی شہرت یافتہ فلم بنی۔ یہ تو دوچار نام ہیں جو ابھی ذہن میں آگئے۔ اس موضوع پر کتابیں کی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔ 
میں سارے اعتراضات کے جواب میں بس اتنی سی گذارش کروں گا کہ پہلے سنیما کی سہی تعریف جان لیجئے اور دنیا بھر میں بننے والی فلموں کے بارے میں تھوڑی جانکاری جٹا لیجئے اس کے بعد مجھے گالیاں دیجئے۔ بھائیو! میں پھر دہرا رہا ہوں بالی ووڈ کے لٹکے جھٹکے اور ناچ گانا ہی محض سنیما نہیں ہے۔ 
محمد علم اللہ