جمعرات، 26 اپریل، 2018

سرسید اور اقبال

اقبال نے اپنے خطبات "اسلام میں مذہبی فکر کی تشکیل نو" میں سر سید کا کہیں ذکر نہیں کیا حال آں کہ فکر اقبال سر سید ہی کی فکر کا تسلسل ہے جس کے اثرات ان کی فکر و نظر پر بھی گہرے ہیں، اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ سر سید کی فکر جدید کی وجہ سے کفر کے جتنے فتوے سر سید پر علمائے دین نے لگائے اور جس شد و مد کے ساتھ ان کی مخالفت کی، اقبال نہیں چاہتے تھے کہ سر سید کا نام لیکر وہ علماء کو بیدار و متوجہ کریں اور لوگ ان کے جدید خیالات سے بر گشتہ ہو جائیں. انھوں نے خاموشی سے فکر سر سید کے تسلسل کو باقی رکھا اور اسے اپنی فکر اور علوم جدیدہ سے آگے بڑھایا. اپنے خطبات کی تمہید میں اقبال نے جس نقطہ نظر کو اجاگر کیا ہے، اس کے لئے زمین سر سید نے ہموار کی تھی. دونوں کا ماخذ مغرب کی فکر جدید ہے. اقبال کے بعد یہ تسلسل رک گیا اور اس کی وجہ یہ تھی مجاوران اقبال نے مدح سرائی کے علاوہ اقبال کے کسی نئے پہلو کو آگے بڑھنے نہیں دیا اور یہ فکر دو بارہ اجتہاد اور تشکیل نو سے ہٹ کر روایت اور تقلید کے دائرے میں پناہ یاب ہو گئی.

ڈاکٹر جمیل احمد جالبی، تاریخ ادب اردو، جلد چہارم، فصل سوم سر سید احمد خان، ص 822