شریعت بچانے کے نام پر دلالی
محمد علم اللہ
اتفاقاتِ زمانہ بھی عجب ہیں ناصر
آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے
آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے
تدبر اور بردباری کی معمولی سمجھ رکھنے والا شخص بھی اس سے بے خبر نہیں ہو سکتا کہ کسی بھی معاشرے میں جتنی اہمیت حقائق کی ہوتی ہے اتنی ہی تاثر کی بھی ہوتی ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ مظاہر اور علامات ایسا تاثر پیدا کر جاتے ہیں کہ بڑے بڑوں کی نیک نیتی دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔
پٹنہ میں اتوار کو ہوئی دین بچاو ،دیش بچاو ریلی میں لاکھوں افراد کی شرکت سے دل ابھی پوری طرح مطمئن بھی نہ ہوا تھا کہ خبر آ گئی کہ ریلی کے بانی مولانا ولی رحمانی کے معتمد اور ایک اردو اخبار کے مدیر خالد انور صاحب کو جے ڈی یو نے ایم ایل سی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک بات اور کان کھڑے کرتی ہے، دہلی میں خواتین کی ریلی کے بعد انہیں ولی رحمانی صاحب نے باقاعدہ بیان جاری کرکے احتجاجی سلسلہ بند کرنے کا اعلان کیا تھا پھر اس کے بعد ایسی ضرورت کیا آن پڑی جو اپنے اعلان سے پھر کر یہ احتجاج طلب کیا گیا؟
اب اسے اتفاق کہئے کہ یہی خالد صاحب ریلی کے کنوینر بھی تھے اور انہوں نے ہی نظامت بھی کی۔ لاکھوں کی بھیڑ ابھی منتشر بھی نہ ہونے پائی تھی کہ بی جے پی کی حمایت سے بہار میں حکومت چلا رہے نتیش کمار نے خالد صاحب کو ایم ایل سی بنانے کا اعلان کرا دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ریلی میں خالد صاحب نے نتیش کمار کا ذکر خیر کے ساتھ ان کا بار بار شکریہ بھی ادا کیا۔
غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق ایم ایل سی کا عہدہ دلوانے کے لئے خود امیر شریعت نے نتیش سے سفارش فرمائی۔ اب جہاں اتنے اتفاقات ہوں وہاں یہی تاثر پیدا ہو سکتا ہے کہ ریلی میں شریعت بچانے کے نام پر بلائی بھیڑ کو ایم ایل سی کی ایک سیٹ کے بدلے بیچنے کی کوشش ہوئی ہے۔
میری دعا ہے کہ ایسا نہ ہوا ہو کیونکہ اگر ایسا ہوا تو بہار کے مظلوم مسلمانوں پر رونے کو دل کرے گا جن کے مقدر میں اپنوں سے بھی دھوکہ کھانا ہی لکھا ہے۔ ان مسلمانوں نے بی جے پی کی مخالفت میں نتیش کو ووٹ دیا تھا، آج وہی نتیش بی جے پی کی چھاتی سے دودھ پی رہا ہے ۔
0 تبصرہ جات:
ایک تبصرہ شائع کریں