سچ بات کوئی نہیں سننا چاہتا ۔۔۔
محمد علم اللہ
کیا کسی جذبے کا اظہار،اختلاف یا تنقید محض گلستان میں کانٹوں کی تلاش ہے ۔۔۔؟
آپ کسی بھی اہل دانش سے دریافت کریں گے تو وہ یہی جواب دے گا کہ- ہر گز نہیں !
بلکہ وہ کہے گا کہ اسی کے ذریعے صحت کا معیار قائم ہوتا ، علم و تجربے کی قدر و حیثیت متعین ہوتی اور توانا معاشرہ تشکیل پاتا ہے ۔
لیکن ہمارے معاشرے کے کچھ عناصر کا حال یہ ہے کہ آپ ذرا ان کے مزاج کے غیر موافق بات کہیے خواہ وہ حقیقت ہی کیوں نہ ہو ،وہ آپ کے اوپر چڑھ دوڑیں گے ۔لڑنے بھڑنے کے لئے تیار ہو جائیں گے، کچھ کر نہ سکیں گے تو چوراہے پر کھڑے ہو کر لعن طعن ، طنز و تشنیع اور سب و ستم کے تیر برسانے شروع کر دیں گے۔
ایسے ہی لوگوں کو افلاطون نے نرے جاہل اور سماج کا ناسور قرار دیا تھا ۔
0 تبصرہ جات:
ایک تبصرہ شائع کریں