سالگرہ پر شکریہ اور دعا کی درخواست
محمد علم اللہ اصلاحی
کہتے ہیں وقت گذرتے پتہ نہیں چلتا ۔یہ
تو برف کے مانند پگھل جاتاہے ۔اور ایک دن مکمل پگھل کر اپنا وجود کھو دے گا ۔ میں نے
بھی ایسے ہی آج اپنی زندگی کے چوبیس بہاریں کھو دیں ۔پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں حسرت و
مایوسی اور اپنی ناکامی پر رونا آتا ہے آگے دیکھتا ہوں تو منزل دور بہت دور نظر آتی
ہے ۔بس خدا ہی سے مدد کا طالب ہوں۔
اس موقع پر میں دور و نزدیک کے ان تمام
دوستوں اور محبین کاشکریہ ادا کرتا ہوں۔جنھوں نے مجھے اپنے دلپذیر چاہتوں کاپیغام ارسال
کیا ۔دعائیں دیں اور اپنی نیک تمناﺅں اور خواہشوں کا اظہار کیا ۔خواہ وہ ایس ایم
ایس کے ذریعہ ہو،میل کے ذریعہ یا پھر فون و زبانی۔
بلاشبہ فطرت کے ڈھیر سارے تحفوں میں
سے خوبصورت تحفہ مخلص اور قدر دان دوست بھی ہوتے ہیں جو منزل تک پہنچنے میں رہبری کرتے
اورترقی کی جانب بڑھنے میں ہمیشہ رہنمائی اور مدد کرتے ہیں، انکا ساتھ کبھی بھی تھکاٹ
کا احساس ہونے نہیں دیتا۔ مجھے لکھتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ مجھے آپ جیسے بے شمار
دوست اور محبین ملے ہیں جو دکھ سکھ، خوشیاں تقسیم کرتے ہوئے فاصلے سمیٹ رہے ہیں۔
ایک مرتبہ تمام کا پھر شکریہ
!!اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو
0 تبصرہ جات:
ایک تبصرہ شائع کریں