منگل، 10 مئی، 2016

فن کو سنوارنے کا فن

آج میں آپ کو دو مزید باتیں بتاتا ہوں ۔ ستم طریفی ۔ آپ اس کے اثر میں نہ آئیں ۔ خصوصا اس وقت تخلیقی لمحات میں نہ ہوں ۔ ہاں جب آپ اپنے تخلیقی لمحات میں ہوں تو اسے زندگی پر گرفت حاصل کرنے کے ایک ذریعہ طور پرلیں ، اگر اسے صدق دلی سے استعمال کیا جائے تو یہ ایک  مثبت رویہ ہے اور اس کے استعمال پر کسی قسم کے خلجان میں نہیں پڑنا چاہئے ۔ لیکن اگر آپ  کو لگے کہ کچھ زیادہ ہی اس میں الجھن کا شکار ہو رہے ہیں تو پھر سنجیدہ چیزوں کی جانب  متوجہ ہوں جس کے سامنے یہ انتہائی حقیر اور بے بس  شئے ہے ۔ چیزوں کی گہرائی تک پہنچیں ، اور جب اس طرح آپ عظمت کی بلندیوں کو چھونے لگیں تو اس بات کا جائزہ لیں کہ کیا یہ ستم ظریفانہ رویہ آپ کی کوئی فطری ضرورت ہے ۔ اس لئے کہ سنجیدہ باتوں کے زیر اثر یا تو یہ اگر محض اتفاقی ہے آپ کے ہاتھ سے نکل جائے گی اور یا اگر واقعی آپ کا فطری رویہ ہے تو یہ ایک مضبوط آلہ کار بن جائے گی اور ان اجزا میں شامل ہو جائے گی جن سے آپ اپنے فن کو سنوار سکتے ہیں ۔

Today I would like to tell you just two more things:
Irony: Don't let yourself be controlled by it, especially during uncreative moments. When you are fully creative, try to use it, as one more way to take hold of fife. Used purely, it too is pure, and one needn't be ashamed of it; but if you feel yourself becoming too familiar with it, if you are afraid of this growing familiarity, then turn to great and serious objects, in front of which it becomes small and helpless. Search into the depths of Things: there, irony never descends and when you arrive at the edge of greatness, find out whether this way of perceiving the world arises from a necessity of your being. For under the influence of serious Things it will either fall away from you (if it is something accidental), or else (if it is really innate and belongs to you) it will grow strong, and become a serious tool and take its place among the instruments which you can form your art with.
http://www.carrothers.com/rilke2.htm

1 تبصرہ جات:

۔۔ محمد یعقوب آسیؔ ۔۔ نے لکھا ہے کہ

آپ کی اس تحریر میں شدتِ اختصار نے ابلاغ کو متاثر کیا ہے۔