منگل، 10 مئی، 2016

ملی تنظیموں کا رویہ

 محمد علم اللہ ۔ حیدرآباد ۔

میرا اپنا خیال یہی ہے کہ ملی تنظیموں کو زیادہ تر ملی مسائل سے ہی سروکار ہوتا ہے ، وہ ملکی ،عمومی یا جمہوری سطح پر مسائل سے چشم پوشی برتتی ہیں ۔کلیہ میں استثنا ہوتا ہے چند ایک تنظیمیں اگر کچھ کرتی ہونگی تو میں اس کا قسم نہیں کھا سکتا ۔ مگر دیکھا یہی گیا ہے کہ عمومی مسائل کے حل میں ہماری تنظیمیں کوری ثابت ہوتی ہیں ،جس کی چند ایک مثالیں حیدرآباد میں دلت طالب علم روہت ویمولا کی خود کشی کے بعد پیدا شدہ صورتحال اور اس کے بعد کے حالات۔دہلی میں شری شری شنکر کا آرٹ پروگرام کے نام پر بڑی تعداد میں درختوں کی کٹائی اس کے بعد ہنگامہ آرائی اور عدالت کی دخل اندازی ۔یہ محض حال کے چند واقعات ہیں تھوڑاآگے بڑھیں تو بد عنوانی کے مسئلہ پر کچھ سال قبل ہنگامہ آرائی جس کے بعد کیجری وال کی حکومت بنی ، ہماری تنظیموں نے کیا رول ادا کیا ۔ تھوڑا اور آگے بڑھئے نویڈامیں نربھیا ریپ معاملہ پر بین الاقوامی سطح پر لوگوں نے چیخ پکار مچائی جس کے بعد قانون تک بنانے پر حکومت مجبور ہوئی یہ تنظیمیں سوتی رہیں ۔