اتوار، 31 مارچ، 2013

"تیرا عکس "


 (نانی مرحومہ کی یاد میں )

بھولتی ہی نہیں
وہ خزاں رت کی ساعتیں
جب تو جدا ہوئی تھی
٭٭٭


میں شاخ سے ٹوٹے
آوارہ
پتوں کی طرح بکھرا ہوا ہوں
اور آنکھوں میں
اشک لئے بیٹھا ہوں
ہواؤں کے تیز جھونكو ں میں
تیری ردائے شفقت
مجھے محفوظ رکھے ہوئے تھی۔
تجھے آخری بار دیکھنے کو
 میرے ڈگمگاتے قدم
 جم سے جاتے ہیں
میں ٹھہرکر دیکھتا ہوں
تیراآنسو ؤں سے بھیگا چہرہ
نظر آتا ہے
پھر میں ہاتھ اٹھا کر

الوداع کہہ دیتا ہوں
اور چل دیتا ہوں
٭٭٭

رفتہ رفتہ
تیرا چہرا
کہیں دور کھو جاتا ہے
مگر آنکھوں میں تیرا عكس
اب بھی باقی ہے
٭٭٭

اور ایک کسک کی طرح
یادوں کے دریچے
آج بھی کھلے ہیں۔
لگتا ہے
تو سامنے ہی تو ہے
سب دیکھتی سمجھتی ہے
اور میرے احساسات کی خاموشی کو
  چپ چاپ کھڑی تک
رہی ہے۔

1 تبصرہ جات:

گمنام نے لکھا ہے کہ

well decorative and simple heart connected expressions............