ہفتہ، 1 اکتوبر، 2016

بلا ترتیب خیال


علامہ شبلی علیہ الرحمہ نے کہیں لکھا تھا‍: ہمارے دانشوروں کو کم از کم دو مغربی زبانوں کا علم ہونا چاہئے تاکہ وہ اس زبان کے علم سے بھی واقف ہوں گے اور اپنی بات مضبوطی سے رکھ سکیں گے ۔
تاہم یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ مادری زبان میں انسان جتنی آسانی سے اپنے ما فی الضمیر کی ادائگی کر سکتا ہے دیگر زبان میں نہیں، ممکن ہے یہ بات غلط بھی ہو لیکن میرا احساس یہی ہے ۔ اس انگریزی کے چکر میں ہم نے اتنا وقت لگایا پھر بھی چار سطریں لکھتے دس مرتبہ سوچنا پڑتا ہے ۔ اور پھر بھی دھڑکا لگا رہتا ہے خدا جانے درست ہے کہ نہیں ۔
محمد علم اللہ