ہفتہ، 1 اکتوبر، 2016

بلا ترتیب خیال

ہر انسان کے اپنے کچھ حدود اور دائرے ہوتے ہیں اور وہ ان اکائیوں اور چکر کی پیروی کرنے پر مجبور ہوتا ہے کہ مبادا اس سے وہ باہر نکلا ، یا اسے پھلانگنے کی کوشش کی تو معاشرہ اسے اچھا نہ سمجھے گا ،لیکن انسان کا ایک فلسفہ یا نکتہ پر ہمیشہ قائم رہنا بھی درست نہیں ہوتا بلکہ کبھی غلط بھی ہوجاتا ہے ۔اور کبھی کبھی ایسی غلطیوں کو سمجھنے میں کافی عرصہ لگ جاتا ہے ۔یا پھر اپنے بنائے گئے نکتہ پر اصرار خود انسان کو لے ڈوبتا ہے ۔ 
محمد علم اللہ