دارالعلوم دیوبند میں تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں پر پابندی کو لیکر جس قسم کی باتیں آجکل ہو رہی ہیں ٹھیک یہی کیفیت 70کی دہائی میں مدرسۃ الاصلاح پر بھی تھی جب تبلیغیوں اور جماعت اسلامیوں نے اصلاح کو اپنا گڈھ بنا لیا تھا جس کے خطرناک اثرات مرتب ہو رہے تھے،نہ صرف تعلیمی سرگرمیاں ماند پڑ رہی تھیں بلکہ طلباء ایک مخصوص سوچ اور فکر کے پروردہ ہو رہے تھے بہرحال منتظمین کو ہوش آیا اور انھوں نے ایک تاریخی فیصلہ لیا اور ایسی ہر سرگرمی پر پابندی عائد کی اور اس کو جرم قرار دیا کہ دوران تعلیم کسی تنظیم یا تحریک سے تعلق رکھا جائے. اس کے بہت اچھے نتائج مرتب ہوئے کم از کم طلباء آزاد فضا میں سوچنے لایق ہوئے کسی ایک کے فرضی بھکت نہیں بنے . محمد علم اللہ
0 تبصرہ جات:
ایک تبصرہ شائع کریں