پیر، 28 اگست، 2017

صحافی خورشید احمد کے انتقال پر ملال پر

خورشید بھائی !

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مجھے پتہ ہے اب آپ میرے سلام کا جواب دینے کے لئے اس دنیا میں نہیں ہیں ، لیکن آپ کی مسکراہٹ ،ہمت افزا کلمات اور راہ چلتے روک کر دیر تک باتیں کرنے کی ادا مجھے ابھی تک یاد ہے۔ آپ تو صحافت کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے ،خصوصا ہندی میڈیا میں آپ کو جو وقار اور اعتبار حاصل تھا وہ ہم نو آموزوں کے لئے تو بس ایک تمنا ہی تھی،ظاہر ہے اس طرح کا اعتبار حاصل کرنے کے لئے زندگی بیت جاتی ہے، خون ، پسینہ ایک کرنا پڑتا ہے اور آپ نے اپنی زندگی ہی اس راہ کی نوردی میں لگا دی تھی۔ آپ کے اسی علم دوستی کی وجہ سے ڈاکٹر ظفر الاسلام خان صاحب اپنے ادارے سے کوئی کتاب چھاپتے تو خاص طور سے آپ کو بھجواتے تھے۔

بغیر کسی صلہ کے آپ مسلمانوں کے مسائل کو جس انداز میں ہندی میں اٹھانے کی کوشش کرتے تھے وہ آپ کا ہی حصہ تھا ، اب ہم کس سے کہیں گے کہ کاش۔۔۔! اس پر ہندی میں کوئی کچھ لکھتا؟۔۔۔ اور۔۔۔ دوسرے ہی دن آپ فون کرکے کہتے بابو! آج جن ستا(ہندی روزنامہ) دیکھ لینا، کیسا لگا ضرور بتانا؟ ۔

مجھے دہلی میں وقف املاک کی تباہی پر آپ کی وہ اسٹوری ابھی بھی یاد ہے جب میں نے اپنے ایک دوست کے ذریعہ آر ٹی آئی کے ذریعے حاصل کی گئی تفصیلات آپ کو فراہم کی تھی اور محض چند دن بعد ہی آپ نے اس پر جن ستا میں چھہ کالم کی تفصیلی خبر لکھی تھی، جس پر حکومتی سطح پر بھی کافی ہنگامہ ہوا تھا اور جس کو بعد میں ملی گزٹ نے بھی اپنے یہاں انگریزی میں شائع کیا تھا ، یہ ملت کے تئیں آپ کا درد ہی تھا کہ آپ اس طرح کی چیزوں پر بے قرار ہو جاتے تھے اور اپنے قلم سے اس کی دفاع کے لئے سینہ سپر ہو جاتے تھے ، یہ الگ بات ہے کہ ہماری بے حس قوم کو آپ جیسے بے لوث سپاہیوں کو یاد کرنے کے لئے وقت نہیں تھا اور نہ ہی ہے ۔

آپ کے انتقال کی خبر آج صبح صبح آپ کے عزیز دوست سہیل انجم نے وہاٹس اپ کے ذریعہ دی ، ساتھ میں انھوں نے آپ کی ایک تصویر بھی بھیجی ہے ، اس تصویر کو دیکھنے کے بعد یقین ہی نہیں ہوا کہ وہ سچ مچ میں آپ کی ہی تصویر ہے ، آپ کی طبیعت اتنی خراب تھی ، آپ کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا تھے اور ہم معاش و روزگار کی دوڑ میں اس قدر بھاگے چلے جا رہے تھے کہ عیادت کے لئے بھی نہ آ سکے ۔ معاف کیجئے گا خورشید بھائی ۔ آپ کہا نہ کرتے تھے کسے اتنی فرصت ہے ملنے ملانے کی ،شاید آپ اسی لئے راہ چلتے ہوئے ہی چند منٹوں میں سب کچھ پوچھ لیتے تھے۔ آپ ہم سب کو بہت یاد آئیں گے ۔ خورشید بھائی ! ہم آپ کے روح کی شانتی اور جنت میں بہت اونچے مقام کے لئے دعا گو ہیں ۔

والسلام
سوگوار
آپ کا چھوٹا بھائی
محمد علم اللہ