خود مرنا انتہائی مشکل کام ہے اس لئے ہم حادثوں میں مار دیے جاتے ہے، پھر مختلف کہانیاں گڑھ دی جاتی ہے سیاسی فائدوں کی حصولیابی کے لئے، ارذلین اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں آگے ان کی مرضی کے مطابق کام شروع ہوجاتا ہے، مسائل پیدا ہوتے نہیں کئے جاتے ہیں،کیونکہ ہم بغاوت کرنا بھول گئے یا کہوں تو ہمیں بغاوت کرنا بھلا دیا گیا ہے یا ہم ایسا چاہتے ہی نہیں ہیں کیونکہ ہمارے ارد گرد فرضی دانشوروں کی فوج کھڑی کر دی گئی ہے ہم دنیا کے سب سے عظیم بزدلانہ لوگ ہیں، ہم نے کبھی سچائی پر کام ہی نہیں کیا. مختلف فرقوں کی چھوٹی چھوٹی لڑائیاں لڑتے رہے اگر عظیم جنگ لڑی ہوتی تو ہم باغی ہوتے. چیختے، چلاتے اور نعرہ لگاتے ہوئے متحد ہوتے اور اکھاڑ پھینکتے اقتدار کو.کہیں بھی کبھی بھی کسی کے لئے بھی. یہ تو پھر بھی 60 بچوں کی موت ہے.
0 تبصرہ جات:
ایک تبصرہ شائع کریں