منگل، 10 مئی، 2016

ادیب کی ذمہ داری

میں جانتا ہوں کہ جسم کے خاص حصے لوگوں کو کھول کر نہیں دکھائے جاتے ، لیکن یہ نہیں جانتا کہ زخمی حصے بھی نہیں دکھائے جاتے ۔ سماج میں اگر کوئی ایسا ڈاکٹر ہے جس کا کام زخموں کا علاج کرنا ہے تو کیا ہو کسی کی سنتا ہے ؟ جو پک گیا ہے اسے باندھے رکھنا دوسروں کی نظروں کو اچھا لگ سکتا ہے ، لیکن جس آدمی کے جسم میں گھاو ہے اسے تو کوئی فائدہ نہیں ہوتا ۔ فن کی تخلیق کے علاوہ ناول نگار کے ذمہ ایک اور اہم کام بھی ہے وہ کام اگر زخم دیکھنا ہے تو وہ اسے انجام دینا ہی ہوگا ۔

آوارہ مسیحا ۔وشنو پر بھاکر ۔ص 201